چلو آج اس نگر چلیں
چلو
آج اس نگر چلیں
جس
نگر پھول خوشی کے کھلتے ہوں۔
اور
چاہنے والے ملتے ہوں۔
جہاں
محبتیں بے شمار ہوں۔
اور
دولت کے انبار نہ ہوں۔
چلو
آج اس نگر چلیں۔
جہاں
جھوٹ کا کاروبار نہ ہو۔
اور
کوئی دشمن دار نہ ہو۔
جہاں
بنت حوا رسوا سربازار نہ ہو۔
اور
کوئی بھی بے بس اور لاچار نہ ہو۔
چلو
آج اس نگر چلیں۔
جہاں
نھنے پھول کلیاں ہنستے ہوں۔
اور
گیت خوشی کے گاتے ہوں۔
سب
خوشیاں مناتے ہوں۔
جہاں
غم کے آثار نہ ہوں۔
چلو
آج اس نگر چلیں۔
جہاں
کوئی نہ تیرا میرا ہو۔
اور
چاروں طرف سویرا ہو۔
خوشیوں
نے ڈالا ڈھیرا ہو۔
جہاں
محبتوں کا میلہ ہو۔
چلو
آج اس نگر چلیں۔
چلو
آج اس نگر چلیں۔
؛؛؛::::::::::؛؛؛ مسز قمر شہزاد شاہ؛؛؛:::::::::::::::::::؛؛؛
No comments:
Post a Comment