ہزاروں باتیں حلق پہ اٹکی
تمہاری نسبت سے جان میری
میں نے نگاہ کی حدود ساری
تیری ہی راہ میں بکھیر ڈالی
یوں کسی کے عکس سے باتیں کرنا
میری تو عادت یہ نہ تھی پہلے
یوں ہی کچھ پلوں کا جو وقت دے کر
پھر مجھ کو مجھ سے خرید لینا
ہے تیرے حسن کو سلام سچ میں
میرا دل ہے تیرا غلام سچ میں
میں وقت تمہارا خرید ڈالوں
ہر دام سہہ لوں جو دام کہ دو
مجھے تیرے ساتھ ہر پل ہے رہنا
تیرے ہاتھ میں دے کر ہے ہاتھ چلنا
ہاں اک ہے تم سے سوال کرنا
میرے دل کی بنجر کھیتی پہ
ساون کی طرح کب برسو گے
پھر ہاتھ میرا کب پکڑو گے
پھر ہاتھ میرا کب پکڑو گے؟
شاعرہ ۔ راحت سیّد
تمہاری نسبت سے جان میری
میں نے نگاہ کی حدود ساری
تیری ہی راہ میں بکھیر ڈالی
یوں کسی کے عکس سے باتیں کرنا
میری تو عادت یہ نہ تھی پہلے
یوں ہی کچھ پلوں کا جو وقت دے کر
پھر مجھ کو مجھ سے خرید لینا
ہے تیرے حسن کو سلام سچ میں
میرا دل ہے تیرا غلام سچ میں
میں وقت تمہارا خرید ڈالوں
ہر دام سہہ لوں جو دام کہ دو
مجھے تیرے ساتھ ہر پل ہے رہنا
تیرے ہاتھ میں دے کر ہے ہاتھ چلنا
ہاں اک ہے تم سے سوال کرنا
میرے دل کی بنجر کھیتی پہ
ساون کی طرح کب برسو گے
پھر ہاتھ میرا کب پکڑو گے
پھر ہاتھ میرا کب پکڑو گے؟
شاعرہ ۔ راحت سیّد
No comments:
Post a Comment