گُزرگئی یہ شب بھی
نیند مگر کوسوں دور رہی
بڑھا سورج،ہوا اُجالا
روشنی میری زندگی سے مگر دور رہی
عادی ہو گئی میں اندھیرے میں رہنے کی
رات کی تاریکی مگر ڈستی رہی
تھک گئی آنکھیں راہ تکتےتکتے
میں مگر انتظار کرتی رہی
بند ہو گئے ہِلتے ہِلتے میرے یہ لب
مگر میں فریاد کرتی رہی
سُنا ہے بہت سکون ملتا ہے
%راحت%
فقط اسی لئے میں دعا کرتی رہی
نیند مگر کوسوں دور رہی
بڑھا سورج،ہوا اُجالا
روشنی میری زندگی سے مگر دور رہی
عادی ہو گئی میں اندھیرے میں رہنے کی
رات کی تاریکی مگر ڈستی رہی
تھک گئی آنکھیں راہ تکتےتکتے
میں مگر انتظار کرتی رہی
بند ہو گئے ہِلتے ہِلتے میرے یہ لب
مگر میں فریاد کرتی رہی
سُنا ہے بہت سکون ملتا ہے
%راحت%
فقط اسی لئے میں دعا کرتی رہی
No comments:
Post a Comment