تصور یار میں کچھ اسطرح کھو جاٶں...
میراانگ انگ مہک اٹھے اور خوشبوخوشبو ہو جاٶں..
مجسم کر کے عکسِ یار کو ...
انکھ کھلی ہو یا بند دیدار میں ہو جاٶں...
پاکیزگیِ محبت کو سمو لوں میں ہر سانس میں ....دیار یار میں یوں فنا میں ہو جاٶں....
تھام کر یوں ہاتھ میں اُس کا انجانے راستوں میں ....پھر بھٹک جاٶں یا کہیں دور کھو جاٶں ۔۔۔
محو ہو کر اُسی کے رنگ میں ...ہر رنگ بھول جاٶں بے نشاں ہو جاٶں....
روح یار کو مقید کرکے روح میں ...
میرا انگ انگ مہک اٹھے اور خوشبو خوشبو ہو جاٶں
میراانگ انگ مہک اٹھے اور خوشبوخوشبو ہو جاٶں..
مجسم کر کے عکسِ یار کو ...
انکھ کھلی ہو یا بند دیدار میں ہو جاٶں...
پاکیزگیِ محبت کو سمو لوں میں ہر سانس میں ....دیار یار میں یوں فنا میں ہو جاٶں....
تھام کر یوں ہاتھ میں اُس کا انجانے راستوں میں ....پھر بھٹک جاٶں یا کہیں دور کھو جاٶں ۔۔۔
محو ہو کر اُسی کے رنگ میں ...ہر رنگ بھول جاٶں بے نشاں ہو جاٶں....
روح یار کو مقید کرکے روح میں ...
میرا انگ انگ مہک اٹھے اور خوشبو خوشبو ہو جاٶں
No comments:
Post a Comment