احتجاج۔۔۔!
ملی ہیں جو اذیتیں تم سے، ہم احتجاج کریں گے۔۔۔
نہ تمھارے خلاف آواز اُٹھائیں گے،نہ تم سے بات کریں گے۔۔۔۔
تو لاکھ کوشش کر لے ہمیں ورغلانے کی۔۔۔۔
نہ ہم بدلہ لیں گے،نہ ہی تمہیں معاف کریں گے۔۔۔
بھلے تو پھر پکڑ کر ہاتھ چوکھٹ سے باہر نکال دے ہمیں۔۔۔
بیٹھ کر تیرے در کے آگے پھر صبح سے شام کریں گے۔۔۔۔۔۔
بھلے تو تپتی دھوپ میں یا سخت سردی میں گھنٹوں کھڑا رکھ۔۔
یاد رکھ۔۔!
نہ ہم تم سے شکایت کریں
گے،نہ سوال اور نہ ہی رحم کی فریاد کریں گے۔۔۔
بڑے شوق سے تو ہماری جگہ کسی اور کو دے دے۔۔۔
پھر بھی تیرے ظلم کو ہم برداشت کریں گے۔۔۔۔۔
سنی! دیکھنا ایک دن وقت احتساب بھی آۓ گا۔۔۔۔
تم مجرموں کی طرح لاۓ جاؤ گے،
تب ہم بھی تم سے سخت سوال کریں گے۔۔۔۔۔۔۔۔
تب ہم بھی تم سے سخت سوال کریں گے۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment