وجود خار کو گل تر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
بدن تراش کہ پیکر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
بدن تراش کہ پیکر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
مری نمی کو ضرورت ہے تیری حدت کی۔۔۔
میں تشنگی ہوں سمندر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
اگر میں خاک ہوں کاجل مجھے بناٸو تم۔۔۔
اگر میں سنگ ہوں گوہر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
درو دیوار میں اب جان پھونکنی ہے تمہیں۔۔۔
مرے مکان کو اب گھر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
مرے تو بس میں تھا جتنا بنا دیا میں نے۔۔۔
اسے سنوار کے بہتر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
ہمارے شہر میں تم نے قیام کرنا ہے۔۔۔
ہمارے شہر کو اطہر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
یہ انتظار کے کلمے جو پھونکتے ہو مجھے۔۔۔
کیا مجھ غریب کو پتھر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
محی الد ین صاحب۔۔۔
میں تشنگی ہوں سمندر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
اگر میں خاک ہوں کاجل مجھے بناٸو تم۔۔۔
اگر میں سنگ ہوں گوہر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
درو دیوار میں اب جان پھونکنی ہے تمہیں۔۔۔
مرے مکان کو اب گھر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
مرے تو بس میں تھا جتنا بنا دیا میں نے۔۔۔
اسے سنوار کے بہتر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
ہمارے شہر میں تم نے قیام کرنا ہے۔۔۔
ہمارے شہر کو اطہر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
یہ انتظار کے کلمے جو پھونکتے ہو مجھے۔۔۔
کیا مجھ غریب کو پتھر تمہیں بنانا ہے۔۔۔
محی الد ین صاحب۔۔۔
👌👌👌👌
ReplyDelete