نہیں ملنا تھا قسمت
میں کوئی تدبیر کیا کرتے
سجا کر دل کے شیشے
میں تیری تصویر کیا کرتے
تری یادوں کے صحرا
میں بھٹکتے پھر رہے ہیں ہم
فسانہ دل کا اپنا ہم
بھلا تحریر کیا کرتے
خوشی تیرا مقدر ہے
تو کرتے ہو بیاں اسکو
جو غم ہو زیست کا حاصل
بتا تشہیر کیا کرتے
زبردستی محبت کی کہاں
فطرت میں شامل ہے
جسے خواہش تھی جانے
کی اسے زنجیر کیا کرتے
جب اپنے ہی بنے رہزن'جب
اپنوں نے کیا ہے وار
کسی دشمن کی گل"لیکر
بھلا شمشیر کیا کرتے
مریم گل
nice poetry blog
ReplyDelete