غزل
نفرتوں کی آگ میں جلتے ر ھے
حسرتوں کی راه پر چلتے رھے
جن پر لٹادی تھی عمر بھرکی کمایء
وھی لوگ احتساب ھمارا کرتے رھے
وه چاره گروں کی مخفل تھی جھاں
شمع جلتی رھی پروانے مرتے رھے
ھم اُس مے خانے سے پیتے تھے جھاں
بناساقی جام چھلکتے رھے؛پیمانےبھرتےرھے
سزا سے جزا کی آس میں ھی
دن ڈھلتے رھےاندھیرےبڑھتےرھے
by:Faiza Arif
نفرتوں کی آگ میں جلتے ر ھے
حسرتوں کی راه پر چلتے رھے
جن پر لٹادی تھی عمر بھرکی کمایء
وھی لوگ احتساب ھمارا کرتے رھے
وه چاره گروں کی مخفل تھی جھاں
شمع جلتی رھی پروانے مرتے رھے
ھم اُس مے خانے سے پیتے تھے جھاں
بناساقی جام چھلکتے رھے؛پیمانےبھرتےرھے
سزا سے جزا کی آس میں ھی
دن ڈھلتے رھےاندھیرےبڑھتےرھے
by:Faiza Arif
No comments:
Post a Comment