یہ جو عمر جوانی ہوتی ہے
منہ زور پھر روانی ہوتی ہے
ہوجاتا ہے کسی سے بھی پیار
ہر ہی شام سہانی ہوتی ہے
جزباتی عمر پھر برداشت بھی کم
عجب اسکی طغیانی ہوتی ہے
محبت جنگ میں سب جاٸز ہے
لبوں پہ بات پرانی ہوتی ہے
یوں راجا تو بہت سی کہتی ہیں
پر ایک دل کی رانی ہوتی ہے
کچھ بھی کرکے کچھ بھی سہہ کے
بس یہ پریت نبھانی ہوتی ہے
☆کلامِ سؔرکش☆
No comments:
Post a Comment