###"دل اِک منتشر کہانی
ہے"###
دل وہ محل جو کھنڈر ہے
دل وہ ذمین جو بنجر ہے
دل وہ گیت جو بہار کا ہے
دل وہ ہار جو جیت سی ہے
دل اک منتشر کہانی ہے
جو دل نے دل کو سنانی ہے
دل کے پاس اب لفظ نہیں ہیں
دل کی سوچ پرانی ہے
کچھ حال ہے ایسا دل کا اب
کہ دل کی آنکھ میں پانی ہے
دل کو اِک ملال سا ہے
یہ دل بھی اک وبال سا ہے
دل کی جان پہ بن آئی ہے
دل کے ذخم اُدھڑ گئے ہیں
دل اب درد سے چیخ رہا ہے
دل میدان میں کُہرام بپا ہے
سارے کھلاڑی بھاگ رہے ہیں
دل بھی دور بھاگ رہا ہے
دیکھو دل اب گر گیا ہے
دل کی سانسیں تھم رہی ہیں
دل مرن, امر کی پُل پہ ہے
اِک ہاتھ کو ذندگی نے تھاما ہے
اک ہاتھ جو موت کی ذد میں ہے
دل مرن,امر میں اُلجھ گیا ہے
یہ دل کی منتشر کہانی ہے
جو دل نے دل کو سنانی ہے
پر دل کی آنکھ میں پانی ہے
دل وہ نگینہ جو ٹوٹ گیا ہے
دل وہ جو نگینہ سے روٹھ گیا ہے
اب میں بھی دل کے پاس نہیں ہوں
اور دل بھی میرے پاس نہیں ہے
ارے!یہ دل بھی تو ایک قصہ تھا
کبھی جسم کا کوئی حصہ تھا
اک عرصہ گزرا دل کو گزرے
اب دل کا بھید نہ جان سکوں گے
دل نے چُپ کی ٹھانی ہے
دل اب دل سا نہیں ہے یہ تو
کوئی لگتی کتاب پرانی ہے
جس میں کوئی راز چھپا ہے
ہر حرف میں خون کہانی ہے
اک دل ہے جو ٹوٹ گیا ہے
اک دل ہے جو روٹھ گیا
اب دل بھی دل کے پاس نہیں ہے
اب دل کی باتیں کون سنے گا
دل کی آنکھ میں پانی ہے
دل کو کہیں سے ڈھونڈھ کے لاؤ
دل کو دل کے پاس بٹھاؤ
جب دل ,دل کو دیکھ کے روئے گا
پھر مرن ,امر میں الجھا دل
امر,امر ہو جائے گا
جو دل نے دل کو سنانی ہے
دل وہ منتشر کہانی ہے
نگینہ نادر🖋🖋🖋✍️
***
No comments:
Post a Comment