عنوان:
چلے تھے تم
خنساء انور
سب
قسمیں، ایفائے عہد توڑ کر، مٹی کی بوسیدہ عمارت بنا کر، چلے تھے تم
الوداع
کلمات کہے بنا، میری سنے بنا، کچھ کہے بنا، چلے تھے تم
قصور
وار ٹھرا کر، پاؤں میں بیڑیاں ڈال کر، آن دیکھے
درد میں مبتلا کر کے، چلے تھے تم
موم
سی گڑیا کو آگ میں دھکیلے، بے فکر ہو کے، چلے تھے تم
زندہ
وجود کو مردہ مان کر، منوں مٹی تلے دفنا کر، چلے تھے تم
رختِ
سفر باندھ کر، آزادی کا پروانا لیے، مجھے زندان میں قید کیے، چلے تھے تم
************
No comments:
Post a Comment