“حسرت”
“تحریر اُم ہانی”
یہ
دل دھڑکتا تو ہے پر
تیری
حسرت کے بوجھ تلے
تم
کو پانا ہے ہاں تمہی کو پانا ہے
کچھ
خواہشیں بھی بےلگام ہوتی ہیں
تم
حسرت ہو تو حسرت ہی سہی ہنی
کچھ
لوگ دل میں ہی نایاب ہوتے ہیں
تم
حسرت ہو تو حسرت ہی سہی ہنی
ان
حسرتوں کا بھی اپنا ہی مزہ ہے
حسرت
تو حسرت ہی ہے
اِک
حسرت کے لیے کیا زندگی برباد کریں
خدا
نہ کرے تم حسرت بنو
کچھ
حسرتیں بھی عذاب ہوتی ہیں
*****************
Really nice i like it
ReplyDeleteWah g kamal ha behna ap ke poetry bohat shandar hoti ha dil ko cho jati ha u keep it up👍👍👍
ReplyDelete