عنوان:
اک سچا ساتھی تھا وہ
خنساء انور
دوستوں
کی بھیڑ میں
اک
سچا ساتھی تھا وہ
لوٹ
آنے کا وعدہ کر کے
دنیا
میں کھو گیا تھا وہ
کر
کے پورے خواب سارے
وعدے
ادھورے چھوڑ گیا تھا
آیا
تھا خوشیوں کی نوید دینے
پر
پہاڑِ غم توڑ گیا تھا
میرے
قدموں میں ڈھیر کرنی تھی دنیا
مجھے
ہی ڈھیر کر گیا تھا
یوں
تو بھاتی تھی نازکی تتلی کی
پٙر
میرے ہی کچل گیا تھا
دوستوں
کی بھیڑ میں
اک
سچا ساتھی تھا وہ
*************
Osam
ReplyDelete