affiliate marketing Famous Urdu Poetry: August 2022

Wednesday, 31 August 2022

Takhreeb karian by Safa Khalid

"تخریب کاریاں"

اک کہانی ہے کمال کی

اک لیلہ تھی میہوال کی

مجنوں بھی تھا دسترس میں لیکن

جھولی پھیلاۓ پھرتی تھی

کسی رانجھے کے ملال کی

ہفتے کو بانٹ رکھا تھا دن کے تعین میں

اک شبِ وصل بھی گزری تھی،

کسی ہجر ناک سال کی

یہ پہیلی بھی عجیب تھی،

بنتِ ہوا کی مور چال کی

مجنوں بھی سیانا تھا

ہو گا ہوشیار مہیوال بھی

رانجھے کو بھی علم تھا

اس سارے کھیل میں

کردار تھا بس اک قلم کا

وارث شاہ کی خود ہیر نے

تقدیر لکھی تھی

اک رانجھے کے زوال کی

نہیں ہی یہ قصہ کسی

تاریخی ورق کا حصہ

یہ بنتِ ہوا جدید ہے

محبت کی مانگتی دلیل ہے

سن کے ہس دیتی ہے

کہانی کسی انجان کے وبال کی

کچھ کم نہیں ہے اب

آدم کی نرینا اولاد بھی،

ایک کے بعد دوسری تک

حاصل آسان رسائ ہے

حسرت پھر بھی ہے باقی

اک حور کے جمال کی

دونوں نے مل کر بنا رکھا ہے

تماشا سا اس خاکی کو

بدمست ہے زندگی جو،

گزر رہی ہےسستے میں

عشق کا لبادہ اوڑھ کے

فقیر کہتا ہے ,عشق افسانہ ہے

کسی بلھے کی دھمال کا

یہ قصہ فقط مزاجی نہیں ہے

یہ کردار ہے کسی سفال کا

از قلم: صفا خالد

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Azadi by Saman Sadiq

ترک کردو تلاش اُس کی جس کو تم چاھو

تلاش کرو اُس کی جو تمہیں چاھے

ثمن صادق

****************

یہ سوچتے سوچتے میرا دُکھ اور بھر جاتاہے

کے مجھے دکھ دینے والوں کو چھوڑ نہ ہوگا

ثمن صادق

********

اذادی کا مہینہ ہے او چلو اذاد ہو چلے

ان مطلبی رشتوں اور ان مطلبی لوگوں سے

 

ثمن صادق✨🙂

Happy indepandence day in 🇵🇰🙃💓💞

Thursday, 25 August 2022

Urdu ka nifaz tehzeeb ki baqa by Safa Khalid

'اردو کا نفاظ تہزیب کی بقا'

  

"چلی تھی برصغیر سے اک بادِ صبا

تہزیب کی پہچان تھی،نہ تھا کچھ چھپا

 ایک ہی زبان تھی،ایک ہی تھا پیعام بر

نہ تھا کوئ رقیب نہ قاصد کا خوف و خطر

جو مغرب سے نکلا اک عجیب سا لہجہ

قوم نے بدلی جو ریت اقدار تھا لرزا

دنیا نے سیکھے عجیب قرینے

انگریزی میں ڈوبے نئ نسل کے سفینے

نہ وقت کو سمجھا نہ حالات کو جانا

ماں بولی کے بھی لٹا دیے انمول خزینے

ہیں خوب چرچے زبانِ غیر کے

لگتے نہیں الہیٰ یہ اسباب اب خیر کے

نہ دادی کی لوری نہ نانی کے قصے

بٹ گئ ثقافت بک گۓ سب حصے

رعایا اداس ہے، امراء کی عیش ہے

ہستی بدل کے جو جیے رُلتا وہی قیس ہے

یہ نسل بہت سیانی ہے اجداد کی کون مانے

انگریزی دور ہے صاحب اردو کون جانے

کلمہ، حرف، لفظ کی پہچان چاہیے

اب اس قوم کو اسلاف کی امان چاہیے

الف سے اللہ پڑھانے واے معلم چاہیے

جو نہ بکے سکیں ایسے قلم چاہیے

 اک اک حرف کی ہو معطر تاثیر

وطنِ عزیز کو ایسے نادر الفاظ چاہیے

انگریزی دور کا اب زوال چاہیے

اردو کو اب قوم کا نفاظ چاہیے"

 

سوزِ قلم : صفا خالد

صدر تحریک نفاذ اردو فیصل آباد ، پاکستان

********************

Meri yehi kahani hai by Rida Abbas

کل گئ تھی کسی دفتر میں لینے ملازمت

خوشی سے پھول نہ پائی یہ کیا ہے علامت

ہم نے بھی یہ سوچ رکھا سیلکٹ ہو جاےۓ گے ہم

سن کر جواب کچھ کھو گۓ ہم

ہماری حیرانگی کی انتہا نہ رہی

پہلی جیسی اب اپنی حالت نہ رہی

کچھ سوچا نہ سمجھا وہاں سے نکل گئ

پھر جو خیال آیا وہ میں کر گزر گئ

گھر آکے مجھے قاسم علی شاہ کا خیال آیا

موبائل کو آن کیا دل کو قرار آیا

 ہمت نہیں ہارنی کچھ کر گزرنا ہے

ذندگی کے اندھیروں سے اب مجھے لڑنا ہے

یہ دن بھی گزر جاۓ گے سوچ کر اطمینان ملا یہ

ذندگی کا بڑا راز مجھ پہ کھلا ہے یہ

 جتنا بھی روئی ہوں میری بس نادانی ہے

پرھنا اور سمجھنا میری یہی کہانی ہے

    از قلم ردا عباس

********************

Log samjh rahy hon gy by Ayesha

یہ چہرہ بخار کی شدّت سے لال ہوگا

یہ لوگ غم کا مارا سمجھ رہے ہونگے

اور وہ جاتے جاتے پلٹا اور مجھ سے کہنے لگا ۔۔

مجھے یہ لوگ تمہارا سمجھ رہے ہونگے ۔۔

از عائشہ

********************

Sunday, 21 August 2022

Han lagta hai na dar by Ayesha

ہاں لگتا ہے ناں ڈر

موت کے بعد ہونے والے حساب اور کتاب سے

الٹے ہاتھ کے فرشتے کے مصروف رہنے سے

سورج کے زمین پر آنے والے دن سے

سمندر کے سوکھ جانے سے

اللّه کی عدالت سے

اعمال نامے کا الٹے ہاتھ میں ملنے سے

رحمان کے ناراض ہوجانے سے

دل کے کالے ہوجانے سے

آنکھوں کا خشک ہوجانے سے

نماز رہ جانے سے

از قلم عائشہ

**************

Sochti hoon by Ayesha

سوچتی ہوں کہ تیرے ہاتھوں نہ ہار جاوں میں

سوچتی ہوں کہ تو ہارا نہ دے مجھ کو

سوچتی ہوں کہ تیرے بعد کیا ہوگا میرا

سوچتی ہوں کہ یہ دنیا مجھے قبول کرے گی کہ نہیں

سوچتی ہوں کہ تیرے بعد میں تجھ سی ہو جاؤں

سوچتی ہوں کہ پھر میں خود کی بھی نہ رہوں

سوچتی ہوں کہ تیرے بعد میں سوچوں تجھے

سوچتی ہوں کہ تو سوچ میں بھی گم نہ ہوجاے

سوچتی ہوں کہ تو کدھر سے آیا اور کدھر چلا گیا

سوچتی ہوں کہ تو کب آیا اور کب چلا گیا

 

از قلم عائشہ ۔۔۔

****************

Monday, 15 August 2022

Aye watan main tujhy slam karta hoon by Muniba Bint e Azhar

عنوان:

اے وطن میں تجھے سلام کرتا ہوں

از قلم: منیبہ بنتِ اظہر

 

"میں شہید توحید و بسمل سے شروع پیغام کرتا ہوں

روشن میں اپنے خون سے تیرا نام کرتا ہوں

اپنی شہادت میں تجھ پے قربان کرتا ہوں

میں تجھ سے محبت کا اعلان سرعام کرتا ہوں

 

۔۔۔۔اۓ وطن میں تجھے سلام کرتا ہوں۔۔۔۔

 

جو دیتا ہے صبح اسی سے رات ہوتی ہے

جامِ شہادت کی کیا ہی بات ہوتی ہے

دشمن کے عزائم پر لگائی گھات ہوتی ہے

جب اپنے چمن کی مٹی ساتھ ہوتی ہے

میں دشمن کے ارادوں کا اختتام کرتا ہوں

 

۔۔۔اۓ وطن میں تجھے سلام کرتا ہوں۔۔۔

 

اے وطن تو مجھ پے ناز کرتے رہنا

جب ہو مشکل آواز کرتے رہنا

ہر غازی کی عمر دراز کرتے رہنا

تیرے ہی دم سے ہو اونچی ایسی پرواز کرتے رہنا

تیرے لیے حاضر میں اپنی جان کرتا ہوں

 

۔۔۔اے وطن میں تجھے سلام کرتا ہوں۔۔۔

 

دشمن کے ارادوں کو بے باک کرنا ہے

تیرے جاہجلال سے دشمن کا رعب خاک کرنا ہے

دنیا میں بلند تیرا اخلاق کرنا ہے

تیری راہ میں مجھے خود کو بھی خاک کرنا ہے

تیری حفاظت میں صبح سے شام کرتا ہوں

 

۔۔۔اے وطن میں تجھے سلام کرتا ہوں۔۔۔

 

میں ہوں شہید جو نعرہ تکبیر سے چلتا ہوں

میں ہوں شہید جو آخری قطرہ خون تک لڑتا ہوں

میں ہوں شہید جو تیری مٹی میں مرتا ہوں

اے وطن تیرے لیے خود کو غلام کرتا ہوں

 

۔۔۔اے وطن میں تجھے سلام کرتا ہوں۔۔۔

 

آزادی کے اس موقع پر آپ سب کو یوم آزادی بہت بہت مبارک ہو۔ دنیا میں اگر انسان کسی نعمت سے بھر پور فائدہ اٹھا سکتا ہے تو وہ آزادی کی نعمت ہے۔ وطن سے محبت ایمان کا لازم وملزم پہلو ہونا چاہیے۔ حب الوطن قوم اپنی مٹی کے ذرے ذرے سے عقیدت رکھتی ہے۔ یہ غیور قوم جانتی ہے کہ میلی آنکھ رکھنے والے کو خاک نشین کیسے کرنا ہے۔ وطن کی خاطر دوڑ دھوپ کرنے والے عظیم مجاہدین اس وطن کے مایہ ناز نگینے ہیں۔

دعا کرتی ہوں میرا دیس تاقیامت شاد و آباد رہے وطن کا چپہ چپہ پر نور رہے۔   تیری محافظوں کی خیر ہو۔ تیرے گلشن آباد رہیں۔ میرا پرچم سارے جہاں میں ممتاز رہے۔ میرے وطن کا حسن تاحیات رہے۔ امن اس کی پہچان رہے۔

 

پاکستان۔۔۔زندہ باد

 

از قلم: منیبہ بنتِ اظہر

**************

Ghazal by Muhammad Kumail Sagar

" غزل"

ہم خاموش خاموش رہتے ہیں

کہیں  ہم سے کوئی خفا نہ ہو جاۓ

کہیں بھول کر انجانے میں

ہم سے کوئی خطإ نہ ہو جاۓ

مزاج بدلتے ہیں وہ موسم کی طرح

کہیں پل کی بھول پر وہ بےوفا نہ ہو جاۓ

بس یہی سوچ کر ہر ستم سہتے ہیں" ساگر"

وہ جان ہےہماری، کہیں ہم سے جدا نہ ہو جاۓ

 

محمد کمیل ساگر

**************