You can Read All Types of Poetry, Urdu Poetry, Sad Poetry , Romantic Poetry , Birthday Poetry , Classical Poetry, Imagesss Poetry, LonG Poetry , Ashhar , Qathat , Nazam and Ghazal of your Favourite Poets.
Saturday, 31 December 2022
December by Samia Nisar
Friday, 30 December 2022
Zindagi gulzar nahi by Khadija Riaz
زندگی گلزار نہیں
زندگی
گلزار نہیں
خارزار
بھی نہیں
بس
عجیب
ہے
ہر
پل رنگ بدلتی ہے
کبھی
بہار جیسی رونقیں لیے
کبھی
خزاں جیسی ویرانیاں لیے
کبھی
جون جیسی گرمی لیے
کبھی
دسمبر جیسی لیے خشکی لیے
کبھی
خوشیوں کا روپ دھارے
اور
کبھی
غموں کا اندوهناک روپ دھارے
یہ
ہر پل رنگ بدلتی ہے
کبھی
بدلتے ہوئے رشتوں کی صورت میں
اور
کبھی دلفریب رشتوں کی حقیقت بے نقاب کرتے ہوئے
یہ
ہر پل رنگ بدلتی ہے
زندگی
گلزار نہیں
خارزار
بھی نہیں
بس
عجیب
ہے
خدیجہ
ریاض
***********
Ghazal by Serosh Saher
غزل
میں ہوش میں تھا اگر تو اس پہ مر گیا کیسے
یہ زہر محبت من میں یوں بھر گیا کیسے
کچھ اس کے انداز میں لگاوٹ ضرور تھی ورنہ
وہ میرے دل میں یوں اتر گیا کیسے
ضرور اسکی ہی یہ مہربانی ہو گی ورنہ
نشے میں اپنے ہی گھر میں پہنچ گیا کیسے
اسکی پر فریب محبت میں اے دوست
میں تپتے صحرا کا سفر بھی کر گیا کیسے
جسے بھلانے میں ہی ہو گیا تھا ناامید
میں آج اس سے رخ پھیر کر گزر گیا کیسے
ابھی تک حیرانی برقرار میری ہے سحر
وہ جو محوب تھا مجھے میرے دل سے اتر گیا کیسے
(سروش سحر)
*********
Aye humnawa by Serosh Saher
یہ غلط فہمی ہے تیری اے ہمنوا
کہ ہم مرتے ہیں تم پر اے دلربا
معصومیت میں لپٹی تیری ہر ادا
کرتی ہو گی زمانے کو تجھ پر فدا
سج سنور کر آتی ہے جو سامنے
تو سمجھتی ہے مجھے
لے گی پھنسا
پھنسے ہیں نہ پھنسیں گےتیرے اس جال میں
بے کار کے یہ تیر نہ ہم پر چلا
ہے یہی بس تجھ سے اک التجا
سر پر اپنے آنچل کو لے تو سجا
لب پر ہر دم ہے اب سے یہ دعا
اللہ اس ڈائن کے شر سے مجھکو بچا
(سروش سحر)
************
Ghazal by Serosh Saher
غزل
چپکے چپکے رات دن تیرا مسکرانا یاد ہے
ہم کو تیری دلگی کا وہ فسانہ یاد ہے
چوری چوری جس طرح تم دیکھتے تھے ہمنوا
مدتیں گزریں پر اب بھی وہ اندازحجابانہ یاد ہے
گرمیوں کی دھوپ میں بس میری اک جھلک کے واسطے
وہ تیرا کوٹھے پہ ننگے پاؤں آنا یاد ہے
سج کے سنور کے ،مسکرا کر دعوت حسن دیتے ہوۓ
میرے کمزور دل پہ تیرا بجلی گرانا یاد ہے
مجھ سے ملتے ہی وہ کچھ بے تاب ہو جانا تیرا
اور پھریوں حق سےصنم گلے سے لگانا یاد ہے
(سروش سحر)
***************
Alvida December by Summiya Nisar
🌸الوداع دسمبر🌸
اے
دسمبر جاتے ہوۓ
پیغام لے جانا
ہر
ذی روح کو غم سے بری کر جانا
اپنی
سرد سی ہواؤں کو🌱
کہر
میں لپیٹی راتوں کو🌁
بےرنگ
سی شاموں کو ساتھ لے جانا🌓
اپنی
سرد سی پھوار سے☔
صبح
کی ٹھٹھرتی اوس سے
دلوں
کی کثافت کو دھو جانا💖
سب
کے چہروں پہ مسکراہٹ کھلانا
سب
کے لیے خوشیوں کے سندیسے لانا
ہر
ذی روح کو غم سے بری کر جانا❤
📝از
قلم سمیعہ نثار✒
***********
Kabhi meri kami staye gi by Talkh
کبھی
دنیا مکمل بن کے آے گی نگاہوں میں 💯کبھی میری کمی
ستاے گی
*یہ میرا ظرف تھا کے چھوڑ دیا تجھے*.....!!🥀🍂
*ورنہ سانپ کو تو لوگ کچل دیا کرتے ہیں*🙂💯
🦋_______________ 🌍🥀
🔏کنارا
کر رہے ہیں ہم سب سے
اور زیر غور تم بھی ہو 🖤🔥
حرام تعلقات کی فضول مصروفیات انسان سے سجدے کی توفیق
بھی چھین لیتی ہے 🖤🥀
Talkh 🤐
✨🍃★────┼●•✨🎗️
تجھے ایک شخص پہ مان تھا، وہ کہاں گیا؟؟🖤🥀
تیرے آج کل وہ______ بھرم نظر نہیں آ رہے🙂🖤
*میں دیر سے سمجھا ہوں ۰۰۰احباب کے فریبوں کو✨*
*میں نے ہر اُس شخص کو جھوٹا سمجھا*
*جو تُمہارے بارے میں سچ کہا کرتا تھا*
*" ایک غلط شخص سے مِلا دھوکہ دس صحیح اِنسانوں
پر اعتماد کرنے کی راہ میں رُکاوٹ بن جاتا ہے! ۔🙂💔_
میں زمانے کا تھکا آپ کے پاس آیا ہوں
آپ دل کو نہ مرے اور دُکھانے لگ جائیں🦋🎀
کیا ستم ہو کہ نئے سال کو چل دیں ہم لوگ
اور تعاقب میں وہی روگ پرانے لگ جائیں🦋🎀
عمر رفتہ کو ترے شہر کے بازاروں میں
ڈھونڈتے ڈھونڈتے ممکن ہے زمانے لگ جائیں🦋🎀
,🥀🥀🥀🖤🤐
*ہر ایک فرد سے سنو گے تم داستاں ہماری*
*🖤🤐
*ہم وہ ہیں جو ہر محفل میں دہرائے جائیں گے*🥀
Mujhy bhula kar by Rania Shahid
مجھے بھلا کر
وہ
دور بہت ہو گیا صبا مجھے بھلا کر
وہ
صدیوں سے نہیں ملا صبا مجھے بھلا کر
اس
شخص سے کہنا ایک بار لوٹ آئے
سنا
ہے وہ بہت خوش ہے صبا مجھے بھلا کر
مجھے
بنجر کر کے وہ کس کو سیراب کر رہا ہے
سنا
ہے وہ بہت شاد ہے صبا مجھے بھلا کر
میں
لیلا تھی نہ وہ مجنوں بنا میرے لیے
سنا
ہے وہ رانجھا ہے کسی اور کا صبا مجھے بھلا کر
میں
چھوڑ آئی ہوں اس راہ کو جس پے وہ تھا کھڑا
سنا
ہے وہ آج بھی وہیں کھڑا ہے صبا مجھے بھلا کر
لوگوں
اسے کہنا کہ مجھے یاد کر لے فرصت سے
سنا
ہے وہ بہت روتا ہے صبا مجھے بھلا کر
_رانیہ شاہد
Monday, 26 December 2022
Poetry by Hafsa Kanwal
حال
ظاہر تو ہر کوئی جان لیتا ہے 🤗
حال
دل ❤️
بھی کوئی جانے تو کمال کی بات ہے 🧬۔
تنہائی اور کچھ نہ سہی مگر
راز🤫
رکھنا سیکھا دیتی ہے ۔
بچپن بھی کیا کمال
کی چیز ہے
ہر
خیال سے آزاد 🤗ہر گناہ سے پاک ۔
یہ
دن تو جیسے کیسے گزر جاتے ہیں 🤗
پر
راتوں کو تیری یادیں سونے نہیں دیتی
۔
اے
مولا رکھنا ہمیں ہر شر 🤪 سے محفوظ
چڑ
گیا ہے ہمارے اوپر بھی عشق کا بھوت ۔
رب
کرے جس کی حفاظت
اسے
توڑ سکتی نہیں کوئی طاقت ۔
ہم
ہے ہی نواب 🤗
تم
کیا لگاؤں گے حساب ۔
آزما
لو ہر چال توڑنے کے لیے ہمارا ساتھ 🤝
ہارنا 🥴صرف تمہیں
ہی ہے یاد رکھو یہ بات 🤭۔
ہمیں
جو خود پر ناز ہے وہ بے وجہ تو نہیں
کہ
ہم جس کو چاہے وہ خود کو عام کیوں سمجھے🤗۔
یوں
لگتا ہے دوست تیرا مجھ سے خفا ہونا
جیسے
پھول کا خوشبو سے جدا ہونا ۔
رائٹر
۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔حفصہ
کنول۔۔۔۔
Poetry by Aroojy
میری
چھوٹی سی حسرت تھی
میرا
نام اس کے نام کے ساتھ ہو
عروج
بچھڑنے کے بعد میری تمنا ہے
میرے
نام کے ساتھ مرحومہ ہو
Aroojy
🥀
**************
میری
شاعری کی کیا حیثیت اس کے حسن کے آگے
یاروں
ایک
تو وہ غذب کا حسیں ہے دوسرا چاۓ
کا شوقین ہے
Aroojy
🥀
************
تجھ
سے ہے تجھ سے رہے گا
"أردو"میں جسے عشق کہتے ہے
Aroojy
🥀
**************
ہم
ٹھرے غنچہ عشق
ہم
ٹھرے عشق کی ادھوری کتاب
چاہ
کے بھی پوری نہ کرپاۓ
افسانہ
عشق کی یہ نامکمل داستاں
Aroojy
🥀
****************
میری
چھوٹی سی حسرت تھی
میرا
نام اس کے نام کے ساتھ ہو
عروج
بچھڑنے کے بعد میری تمنا ہے
میرے
نام کے ساتھ مرحومہ ہو
Aroojy
🥀
***********
چلو
اب یو بھی آزماتےہیں
آپ
کہتے ہےتوبھول جاتےہے
Aroojy
🥀
*************
حاکم
دل نے کہا کیوں نہ چھوڑ دی جاۓ
حکومت
عروجِ
تب
سے سلطنت بکھری پڑی ہے
Aroojy
🥀
**************
میری
شاعری کی کیا حیثیت اس کے حسن کے آگے
یاروں
ایک
تو وہ غذب کا حسیں ہے دوسرا چاۓ
کا شوقین ہے
Aroojy
🥀
**********
تجھ
سے ہے تجھ سے رہے گا
"أردو"میں جسے عشق کہتے ہے
Aroojy
🥀
**********
ہم
ٹھرے غنچہ عشق
ہم
ٹھرے عشق کی ادھوری کتاب
چاہ
کے بھی پوری نہ کرپاۓ
افسانہ
عشق کی یہ نامکمل داستاں
Aroojy
🥀
Wednesday, 21 December 2022
Marz e ishq by Serosh Saher
"مرض عشق"
کہ مرض عشق میں جاناں ، گہن نیندوں کو لگتا ہے
اور جب یہ آنکھ جگتی یے ، درد دل میں پھر اٹھتا ہے
کہ کالی رات میں اکثر ، جب سب سپنوں میں کھوۓ ہوں
کوئ بچھڑا ہوا ساتھی ، پھر یادوں میں جگتا ہے
اور ان یادوں کے جگتے ہی ، درد دل کے بڑھتے ہی
کوئ مضبوط بندہ بھی ، ضبط پھر کھونے لگتا ہے
سمجھتے ہو کہ وادی عشق ،
بہت پر کیف وادی یے؟
اور اس وادی کا ہر طائر ،
میٹھے گیت گاتا ہے؟
ارے پاگل یہ وادی تو ،
بہت پر خطر وادی ہے
جو اس رستے پہ چلتا ہے ، وہ مرتا ہے نہ جیتا ہے
کہ مرض عشق میں جاناں ، بہت تکلیف ہوتی ہے
اور اس تکلیف میں اکثر ، وہ بے جاں ہونے لگتا ہے
(سروش سحر)
************