عُمر کا بھروسآ کیا ، پل کا سات ہو جائے
اک بار اکیلے میں، اس سے بات ہو جائے
دل کی گنگ سرشاری اس کو جیت لے لیکن
!!!!!عرض ِ حال کرنے میں احتیاط ہو جائے
ایسا کیوں کے جانے سےصرف ایک انساں کے
!!!ساری زندگانی ہی بے ثبات ہو جائے
سب چراغ گل کر کے اس کا ہاتھ تھاما تھا
کیا قصور اس کا، جو بَن میں رات ہو جائے
ایک بار کھیلے تو وہ میری طرح اور پھر
جیت لے وہ ہر بازی ، مجھے مات ہو جائے
No comments:
Post a Comment