تمھارے عکس کو آنکھوں میں ھم تصویر کر لیتے
ذرا جو تم ٹھہر جاتے کوئی تدبیر کر لیتے
تمھارا ہاتھ میرے ہاتھ سے یوں چھوٹ جا ئے گا
اگر مجھ کو خبر ہوتی اسے زنجیر کر لیتے
سنہرے خواب تھے میرے تمھاری جھیل آنکھوں میں
ھم ان میں ڈوب جاتے اور پھر تعبیر کر لیتے
بچھڑتے وقت چہرے پر جو صدیوں کی اداسی تھی
اگر ھم ھوش میں ہوتے اسے تحریر کر لیتے
No comments:
Post a Comment