ہر دم چپ سادھے رہتے ہو
اتنا درد بھی کیوں سہتے ہو
بارش بن کر برس جاتے تھے
آنسو بن کر اب بہتے ہو
اندر سے تم ٹوٹ گئے ہو
اوپر سے ہنستے رہتے ہو
آنکھیں تو کچھ اور ہی بولیں
لفظوں میں کچھ اور کہتے ہو
میرے دل کی تنہائی میں اسیر
تم رہتے تھے ، تم رہتے ہو
No comments:
Post a Comment