جوگی کا بنا کر بھیس پھرے
برہن ہے کوئی ، جو دیس پھرے
سینے میں لیے سینے کی دُکھن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن
پھولوں نے کہا، کانٹوں نے کہا
کچھ دیر ٹھہر، دامن نہ چھڑا
پر اس کا چلن وحشی کا چلن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن
اس کا تو کہیں مسکن نہ مکاں
آوارہ بہ دل ، آوارہ بہ جاں
لوگوں کے ہیں گھر، لوگوں کے وطن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن
یہاں کون پوَن کی نگاہ میں ہے
وہ جو راہ میں ہے، بس راہ میں ہے
پربت کہ نگر، صحرا کہ چمن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن
رکنے کی نہیں جا، اٹھ بھی چکو
انشاء جی چلو، ہاں تم بھی چلو
اور ساتھ چلے دُکھتا ہُوا مَن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن
No comments:
Post a Comment