عرش کی بارش دسمبر کی
تیرے سنگ پیام لائی ہے
کہ جس کو تو نے
پلکوں پہ بٹھایا
دل میں چپھایا
سانسوں میں بسایا
موتیوں میں پرویا
وہ آج تیرے سنگ پیام لائی ہے
کہ اگلی بار وہ
عرش کی بارش کے
ہمراہ ہی آئے گا
اور سنگ اپنے تجھے بھی لیں جائے گا
کہ پھر وہ تجھے
پلکوں پہ بٹھائے گا
دل میں چھپائے گا
سانسوں میں بسائے گا
موتیوں میں پرؤئے گا
بس یہی پیام
تیرے سنگ عرش کی بارش لائی ہے.
تیرے سنگ پیام لائی ہے
کہ جس کو تو نے
پلکوں پہ بٹھایا
دل میں چپھایا
سانسوں میں بسایا
موتیوں میں پرویا
وہ آج تیرے سنگ پیام لائی ہے
کہ اگلی بار وہ
عرش کی بارش کے
ہمراہ ہی آئے گا
اور سنگ اپنے تجھے بھی لیں جائے گا
کہ پھر وہ تجھے
پلکوں پہ بٹھائے گا
دل میں چھپائے گا
سانسوں میں بسائے گا
موتیوں میں پرؤئے گا
بس یہی پیام
تیرے سنگ عرش کی بارش لائی ہے.
No comments:
Post a Comment