ان گلیوں سے ان راستوں سے آج بھی گزر ہے میرا
میں زندگی کی وہ بدترین یادیں نہیں بھولی
تجھے کیسے بھولوں؟ تو رہتا ہے دماغ میں میرے
میں تیری وہ ساری باتیں نہیں بھولی
تو استاد تھا تو نے سکھایا مجھے سبق رندگی کا
میں تیری پڑھائی ہوئی کتابیں نہیں بھولی
نور کی خواہش ہے مجھے، ہے نور کی امید مجھے
بن چاند کی میں وہ راتیں نہیں بھولی
از خدیجہ نور
میں زندگی کی وہ بدترین یادیں نہیں بھولی
تجھے کیسے بھولوں؟ تو رہتا ہے دماغ میں میرے
میں تیری وہ ساری باتیں نہیں بھولی
تو استاد تھا تو نے سکھایا مجھے سبق رندگی کا
میں تیری پڑھائی ہوئی کتابیں نہیں بھولی
نور کی خواہش ہے مجھے، ہے نور کی امید مجھے
بن چاند کی میں وہ راتیں نہیں بھولی
از خدیجہ نور
No comments:
Post a Comment