کبھی
خود سے بھی مل کر دیکھو
کچھ
دیر اپنے لٸیے
جی کر دیکھو
سنوار
کے خود کو بہت سا
آٸنے
میں اپنا عکس دیکھو
بہت
رولٸیے دوسروں کےلٸے
اب
خود کے لٸے
مسکرا کے دیکھو
اپنے
غرض کے لٸیے
بڑھاتے ہیں جو ہاتھ
کبھی
وہ ہاتھ جھٹک کر بھی دیکھو
یہ
دنیا نہیں رکھتی یاد کسی کے خلوص کو
نہیں
آتا یقین تو آزما کر دیکھو
اب
تک نبھاٸی
ہے جس سے دوستی فلزہ
آج
ان سے دشمنی مول کے تو دیکھو
فلزہ ارشد
No comments:
Post a Comment