وہ جو محبت روح سے کرتا ہے
بس وہی کیوں دور رہتا ہے
وہ جو خود بارش کی طرح ہے
وہ صحرا سا کیوں لگتا ہے
وہ جو خوشیاں بکھیرتا ہے
وہ اداسیاں ہی کیوں چنتا ہے
وہ جو فرشتہ سا ہے
وہ منافق کیوں دِکھتا ہے
وہ جو پھول کی مانند نازک ہے
وہ فولاد کیوں لگتا ہے
وہ جو چالیں چلتا ہے
دِکھاوے کی
وہ یہ سمجھتا کیوں ہے
کہ کوئی سمجھتا نہیں
بس تبھی تو فضول لگتا ہے
No comments:
Post a Comment