بند دریچوں سے تجھے سنوں
تیری ذباں پہ میرا ہی نام ہو
ذندگی گر فرصت دے کبھی
میرے نام بھی کوٸ شام ہو
تو جستجو مسلسل ہے فقط
کچھ لمحوں کا تو آرام ہو
مٹاۓ وقت کے دیۓ زخم سارے
یارو ایسا بھی تو کوٸ بام ہو
ڈھرکے گر تو ہاتھ رکھ دوں
کبھی دل یوں بھی تو رام ہو
حوش میں رہتے ہوۓ سرِ بزم
تجھے بھولنے کا کوٸ جام ہو
-
No comments:
Post a Comment