پہلے تو تجھے اوروں کے سنگ دیکھنا
پھر بات بہ بات تیرا مسکراۓ جانا
ہر شے سے بےنیاز خود میں رہنا
کبھی سوچ میں غلطاں کھوۓ رہنا
کسی بات کے اختتام پہ میری تشبیہ دے دینا
میرا نام ہی لے لینا ، حد ہی کر دینا
کسی ناذک ساعت، نگاہ اٹھانا، نگاہ ملانا
وقت کا تھمنا ،نگاہ جھکانا وقت کا گزر جانا
اُس پار تو سکوت تھا، ادھر طوفان لے آنا
اس دل کی ویران گلیوں میں آگ لگا دینا
کبھی آنا کبھی جانا اک ہلچل مچا دینا
میرا رونا میرا دھونا خود ہی چپ بھی کر جانا
پہنچ سے دور ہی سہی مگر پاس میں رہنا
نظر انداذ کردینا مگر میرے سامنے رہنا
No comments:
Post a Comment