وحشتوں کا یہ سفر رہے گا کب
تک؟
دل یہ منتظر رہے گا کب تک
؟
تجھ سنگ جینے کی قسم تو کھائ
ہے
لیکن مالک الموت کا صبر رہے
گا کب تک ؟
گھڑیال کی ٹک ٹک پہ ہے منحصر
ہماری حیات
اور اس وقت کا بھروسا کرو
گے کب تک؟
سنو!محبت میری لازوال سی ہے
اس محبت کا دم بھرو گے کب
تک ؟
ہیر رانجھا کی مثال نہ دو
مجھے
تم بتاؤ میری محبت کو استمعال
کرو گے کب تک ؟
اک نظر دیکھتے ہو تو جان لے
لیتے ہو
اس ظلم کا پرچار کرو گے کب
تک ؟
خالی جیب لۓ
گھومتا ہوں آج کل
صرف محبت پہ انحصار کرو گے
کب تک؟
فصیحہ تکّلم
No comments:
Post a Comment