دل میں زخم کمال رکھتے ہیں
ہم تو حسن جمال رکھتے ہیں
لوگوں کو کیا ہے وہ تو کچھ بھی کہیں
ہم تو رقیبوں کا بھی خیال رکھتے ہیں
یہ اپنی ادائیں کسی اور کو دیکھاو
ہم تو فقیروں سا حال رکھتے ہیں
ادھیڑ دیا میرے رستے زخموں سے کھرنڈ
ہم درد چھپانے میں کمال رکھتے ہیں
بے وفائی کا گلا کیا کروں
ہم تو خدا سے سوال رکھتے ہیں
(وفا)
Awesome 👌👍
ReplyDelete