وہ لڑکی تھی نا . . .
جو انتظار کرتی تھی
جو دیا جلاتی تھی
دعا کو ہاتھ اُٹھاتی تھی
لوریان سناتی تھی
کبھی بھوکا نا سلاتی تھی
جو نام لے کے سوتی تھی
قدم چوم کے سوتی تھی
وہ زندہ تو نہیں بے شک
مگر سانس جاری ہے
پگھل گئی روح بھی اب تو
تیری عظمت کی اب بھی ہواری
ہے
اِس دل میں بچا کچھ بھی نہیں
لیکن
عشق کی ساکھ باقی ہے
ہاتھ چھوٹا تو کیا حاصل
بیتے دنوں کی راکھ باقی ہے
یغشین عابد
Nice one
ReplyDeleteWhoaa..❤️
ReplyDelete