نظم
آنکھوں میں تیرتا پانی
قطرہ قطرہ گرتا رہا
اور
خاموشی سے
تکیے کے سینے میں کسی راز کی طرح چھپ گیا
میرے پیوستہ لبوں میں
سسکیاں دم توڑتی رہیں
ریت کی مانند میری مٹھی سے زندگی پھسلتی رہی
میں گزرے ہوئے وقت کی
دھول میں اک چہرہ تلاش کرتے کرتے
نیند کی آغوش میں چلی گئی
آنکھوں میں تیرتا پانی
قطرہ قطرہ گرتا رہا
(وفا)
آنکھوں میں تیرتا پانی
قطرہ قطرہ گرتا رہا
اور
خاموشی سے
تکیے کے سینے میں کسی راز کی طرح چھپ گیا
میرے پیوستہ لبوں میں
سسکیاں دم توڑتی رہیں
ریت کی مانند میری مٹھی سے زندگی پھسلتی رہی
میں گزرے ہوئے وقت کی
دھول میں اک چہرہ تلاش کرتے کرتے
نیند کی آغوش میں چلی گئی
آنکھوں میں تیرتا پانی
قطرہ قطرہ گرتا رہا
(وفا)
No comments:
Post a Comment