اپنی ایک محترم ہستی(خوشی محمد) کیلئے
وہ جس کی انگلی پکڑ کر چلنا سیکھا تو نے
وہ جس کے کندھوں پہ بیٹھ کے سفر کیا تو نے
وہ تنہا تھا اس دنیا میں
کہاں سے آیا کہاں گیا وہ
تاریخ پاکستان میں لہو تھا شامل اس کے پیاروں کا
وہ درد کا مارا تھا
وہ ہجر کی رات کا تارا تھا
لوگوں تم کیا جانو
مجھے وہ کتنا پیارا تھا
گود میں تمہیں سلاتا تھا
خود بھوکا رہ کےتمہیں کھاتا تھا
کندھوں پر بٹھا کر سیر کراتا تھا
اپنوں سے بڑھ کر تجھے پیار دیا اس نے
ہمیشہ کےلیے چھوڑ کر چلا گیا وہ
کسی نے بتایا کہ مر گیا وہ
(وفا)
No comments:
Post a Comment