یادوں کے دریچے۔۔۔
دیکھتے ھیں آج ہم اس راہ کی ویرانی
یاروں کے سنگ جہاں کٹی تنہائیاں۔
وہ خوشبوؤں کے پل اور مسکراہٹیں بھی ۔۔۔
لگانی گپ شپ اور اپنی من مانیاں۔
اور ہاں۔۔۔۔۔۔۔
وہ اٹھنا صبح لیٹ اور کرنا ڈھیر سارا آرام۔۔۔
اور کالج آ کے سنانی، جھوٹی کہانیاں۔
وہ کینٹین کی چاٹ اور بھوک کا احساس ۔۔۔
پھر بھی ہم نے کرنی سو سو ڈرامے بازیاں۔
وہ رکھنی کالج کی ھر اک چیز پ نظر۔۔۔
اور چن چن کے نکالنی ان میں خرابیاں۔
وہ سردیوں کی راتیں اور ایس ایم ایس کا پیکج۔۔۔
وہ ابو کا لاڈ اور امی کی گالیاں(اف) ۔
گزر گئے وہ دور، بچھڑ گئے وہ دوست۔۔۔۔
بس باقی رہ گئی ھیں ان لمھوں کی نشانیاں۔
وہ چھوٹی چھوٹی ٹینشنیں اور ڈھیر سارے مشورے ۔۔۔
شاہ جی۔۔۔
بہت یاد آتی ھیں مجھے یاروں کی مہربانیاں ۔۔۔😓😢
از قلم۔۔
تنزیلہ یوسف۔۔۔
It's my fvrt poem... Thank u soo much big bro for this..
ReplyDeleteIt's my fvrt poem... Thank u soo much big bro for this..
ReplyDeleteVery good
ReplyDelete