_آتش شوق عشق کو بھڑکاتی ہیں
کس قدر شریر ہیں تیری یار آنکھیں
سکون سحر قرار شب چھین لیتی ہیں
وجہ درد دل ہیں تیری اشک بار آنکھیں
نہ پوچھ اٹھ جائیں تو سنبھلتی ہیں کیسے
یہ رہتی ہیں نظروں کے تیری زیر بار آنکھیں
تاب نگاہ نہیں ان نگاہوں میں پھر بھی
یہ تکنا چاہتی ہیں تیری بار بار آنکھیں
مہماں ہوا نہ بن سکا جس کافاتح کوئی اس دل
کو اب شب و روز کرتی ہیں تیری شکار آنکھیں
مت سمجھا سود و زیاں زندگی کا ستم گر
قلب و روح پہ رہتی ہیں تیری سوار آنکھیں
سکون دل ہیں یا سوز جگر ہیں میرے نازنین
کچھ بھی ہیں سلامت رہے تیری دلدار آنکھیں
درد بھلا دیتی ہیں ہر زخم پہ مر ہم لگا دیتی ہیں
نگاہوں میں اترتی ہیں جب تیری غمگسار آنکھیں
سلام ہے مریض محبت تیری خامشیوں پر گرچہ
ہر راز عیاں کرتی ہیں تیری تیز و ترار آنکھیں
مریض مرگ کو پلاتی ہیں جام زندگی دشت شب ہجر میرے ساتھ رہتی ہیں تیری شب بیدار آنکھیں
میری ہستی کو ہلا دیتی ہیں چارہ گر دھیان میں
آتی ہیں شکوہ کناں سی جب تیری آب دار آنکھیں
سوا ہو جاتی ہے بے چینی روح کی لوٹتی ہیں
میرے ہمنشیں قرار دل جب تیری بے قرار آنکھیں
سمندر قلب میں لاتی ہیں طغیانی دشت ہجرمیں
روح کو بخشتی ہیں جلا تیری شعلہ بار آنکھیں
اسی روزن سے آتی ہےامید سحر زنداں میں بھٹکے
قافلوں کو راہ دکھاتی ہیں تیری ضیا بار آنکھیں
کوئی ڈوب گیا تو کسی نے عمر بتا دی ان میں
وجہ نالہ نیم شب ہیں تیری خم دار آنکھیں
ہل چل مچا دیتی ہیں جسم و جاں میں علاقہ
مفتوحہ پر اترتی ہیں جب تیری شہسوار آنکھیں
ان کی تپش سے لو آتی ہے سرد خانے میں دل
ویراں کو نمو بخشتی ہیں تیری شرر بار آنکھیں
خزاں لوٹ جاتی ہے میرے در و بام سے میرے
دھیاں میں اترتی ہیں جب تیری بہار آنکھیں
پھول ہیں خار ہیں سوز ہیں ساز ہیں کیا
کچھ ہیں تیری غزال آنکھیں خمار آنکھیں
خنجر بکف ہیں شکار ان آنکھوں کے مت پوچھ دل
کو کیسے تہہ تیغ رکھتی ہیں تیری وفا شعار آنکھیں
خامشی کو زباں کرے تو قیامت کر دے کتنے
راز پنہاں رکھتی ہیں "قمر" تیری دربار آنکھیں_
No comments:
Post a Comment