میں ، بنت ہوا
اور جب میں دیکھتی ہوں ، اسکو رمضان کی تپتی دھوپ میں فیکٹری میں کام کرتے ہوئےاور جب وہ اپنے آبلے سے بھرے ہاتھ میرے آگے رکھتا ہےاور جب وہ بتاتا ہے کے جلتی دھوپ اسکے پیر بھی جلااتی ہے تو میں رو پڑتی ہوں ، اسکی ہمت پر ....
وہ تو مرد ہے ، عیش و عشرت میں پلا ہوا ہا ، پِھر بھی جی جان سے محنت کرتا ہے ، تو میں تو عورت ہوں ، ثابت قدمی اور برداشت کی مورت ، میں کیوں ناہ اسکے نقش پا پی چلون ؟ جب وہ اِبْن آدَم ، کانٹوں پہ چل کر راہیں گلاب كرسكتا ہے
تو میں ، بنت ہوا ہو کر کیوں ناہ زمانے کی سختی سہہ کر اپنے گلشن کو آ بیار کروں ؟
©sahaghsha
صہاغشہہ
Sahaghsha