وحشت،خامشی،درد جیسا انجام حاضر ہے
جو کہتا ہے کہ محبت کا بھی دام حاضر ہے
نہ چھیڑ قصہ ، وہی لوگ حق پر تھے
خطاوار چاہیے ، میرا نام حاضر ہے
شبنمِ پھول ،نہ میسر ہوا کا لمس مجھے
مگر زندان میں تنہائی کا دوام حاضر ہے
کارِ دنیا میں میری صبح گزر جاتی ہے
مگر تیری یاد کے لیے میری شام حاضر ہے
یہ کون شخص آیا ہے آج مہ خانے کہ
ساقی خود کہہ رہا ہے جام حاضر ہے
کاش!دربارِ محبت میں مجھے پکارا جائے
میں کہوں ! حاضر ہے تیرا غلام حاضر ہے
جو کہتا ہے کہ محبت کا بھی دام حاضر ہے
نہ چھیڑ قصہ ، وہی لوگ حق پر تھے
خطاوار چاہیے ، میرا نام حاضر ہے
شبنمِ پھول ،نہ میسر ہوا کا لمس مجھے
مگر زندان میں تنہائی کا دوام حاضر ہے
کارِ دنیا میں میری صبح گزر جاتی ہے
مگر تیری یاد کے لیے میری شام حاضر ہے
یہ کون شخص آیا ہے آج مہ خانے کہ
ساقی خود کہہ رہا ہے جام حاضر ہے
کاش!دربارِ محبت میں مجھے پکارا جائے
میں کہوں ! حاضر ہے تیرا غلام حاضر ہے
لاجواب
ReplyDelete