**غزل **
ہم کو معلوم ہے انجام ہمارا مرشد
اس سمندر کا نہيں کوئی کنارہ مرشد
ہم ہی اے عشق تیرے پاؤں پڑے تھے آ کر
دوش اب اس میں نہيں کوئی تمہارا مرشد
اب تو جو کچھ ہےشب ہجرتیرے ہاتھ میں ہے
خاک کر دے یا بنا دے مجھے تارا مرشد
میں اگر دشت نہيں دشت نما بن جاؤں
اس سے کم پر نہيں ہونا گزارا مرشد
دشت کی خاک اڑانے پہ ہوا ہوں مامور
کوئی تمبہیھ مجھے ،کوئی اشارہ مرشد
یہ کافی ہے تیرا ہجر نظر آتا ہے
اس کی تدفین نہيں ہم کو گنوارا مرشد
آج سمجها ہوں محبت کی کہانی محسن
آج سمجها ہوں کسے کہتے ہیں خسارہ مرشد
(سحرش رمضان،،،،ضلع بھکر)
*************
"""""""""****غزل ****"""""""""""""
سنو-!_ قصہ سناتی ہوں
تمہيں اک_ ،سچ بتاتی ہوں
محبت کب_ ہوئی مجھ کو
تمہيں _ ،آغاز چاہت میں
میری غلطی _ بتاتی ہوں
میں ٹوٹا_ دل لئے اک دن
محبت بھول_ کےاک دن
یہ سمجهی _ میں مکمل ہوں
اچانک _ اک چہرہ
نظر کے_ سامنے گزرا
میری آنکھوں_ کے رستے وہ
میرےاندر_ ،،کہيں اترا
وہ کیسے_ جان لیتی کہ
وہ میری_ جان لے لے گا
مجھےاس_ راہ پر چلنے پہ
پھر مجبور _ کر دے گا
وہ رستےکب_ کے بند کر کے
میں تو بھول_ بیٹھی تھی
محبت کے_ سبھی موسم
کہيں پر _ چھوڑ آئی تھی
وہ چہرہ اک _ دن جاتے ہوۓ
کچھ اس _ ,,طرح پلٹا
مجھے وہ _ پل نہ بھولے گا
جہاں پر _ جان نکلی تھی
محبت _ لوٹ کے آئی
وہ رستے کھل _ گۓ جیسے
پھر اس نے ایک _ دن مجھ کو
بتلایا _ زندگی کیا ہے
میری تکميل _ کی اس نے
محبت _ سکھا کے وہ
سمجهانے _ لگا مجھ کو
یہ غلطی _ مت کبهی کرنا
محبت درد _ ، ہے دل کا
وہ پگلا یہ _ نہيں سمجھتا
محبت کے _ سبھی چہرے
خوشی کے غم کے _ سب لمحے
اسی کے نام _ پہ کر کے
یہ غلطی کر _ چکی ہوں
محبت کر _ چکی ہوں میں
محبت کر _ چکی ہوں میں
(سحرش رمضان،،،،،،ضلع بھکر)
💯
ReplyDelete