"سراب"
از قلم فاطمہ لیاقت
آرزوئیں، تمنائیں ،جانے کتنے خواب
سراب دھوکے میں دکھائے رکھتا ہے
نظر کے دھوکے،دل کی چالوں سے
نادان لوگوں کو بہلائے رکھتا ہے
دکھاتا ہے اکثر ، یہ دل فریب مناظر
پُرکیف خیالوں سے بہکائے رکھتا ہے
تھکن سے چور، زادِ راہ سے بھی محروم
لمبی مسافتوں کا خیال ستائے رکھتا ہے
منزل کا انجام ،حاصلِ زیست خالی ہاتھ
فاطمہ! اُجڑنے کا احساس دلائے رکھتا ہے
No comments:
Post a Comment