وعدہ
از قلم فاطمہ لیاقت
درد
سا ٹھرا آنکھوں میں
لَہجے
تکلیف دیتے ہیں
دلوں
کو توڑ دیتے ہیں
میری
آنکھ کے آنسو
یہ
شِکستہ دل میرا
مجھے
جھنجوڑ کے پوچھے
اپنی
زندگی کو تم
کیوں
برباد کرتی ہو
پُرسکون
نیندوں کو
کیوں
خراب کرتی ہو
کیوں
عذاب کرتی ہو
چلو
اب پونجھ کے آنسو
مجھ
سے تم یہ عَہد کرو
کسی
کی آ نکھ میں
گر
جو آنسو دیکھو تم
تم
اپنی انگلیوں کی
پوروں
سے چُن ڈالو گی
آواز
جو ٹوٹے دلوں کی
گر
تم کو سنائی دے
اُن
کے سارے دکھوں کو
تم
سمیٹ ڈالو گی
جو
شِکستہ دل دکھائی دیں
غموں
کی جو تصویر لگیں
تم
اُن تمام چہروں پر
مُسکُراہٹیں
بکھیر ڈالو گی
اِک
راز کی بات بتلاؤں
تمہارے
ایسا کرنے سے
سارے
غم دُھل جائیں گے
اور
کتنے لوگوں کے دامن
خوشیوں
سے بھر جائیں گے
تمہارے
دل کے سارے زخم
لمحوں
میں بھر جائیں گے
بس
آج تم یہ عَہد کرو۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment