وطن کی یاد کو گلوں کی چادر میں لپیٹ کر
اپنے دل و جان کو گلوں کی چادر میں لپیٹ کر
بازی
عشق میں خوف ہوتا کسی کا نہیں
چلو
وطن کے گلوں کی چادر میں لپیٹ کر
نظروں
کے اندھیرےپردے ہمیں روک سکتے نہیں
ہزاروں
امیدوں کو گلوں کی چادر میں لپیٹ کر
امید
سحرکے دیے کو بجھانا مشک کام اپنا نہیں
چراغ کو سنبھال لوں،گلوں کی چادر میں لپیٹ
کر
مصباح وحید (مشک(
No comments:
Post a Comment