یہ
کہنے کو تو لمحے ہیں
مگرصدیوں
پہ بھاری ہیں
ہمارے
رہ نماوں نے
بڑی
مشکل سے پایا ہے
چمن
زرخیز کرنے کو
لہو
اپنا پلایا ہے
کیا
قربان ہے اس پر
سدا
اپنا یہ تن من دھن
ہمیں
جو سختیاں سہہ کر
انھوں
نے ہے بقا بخشی
نکالا
ظلمتوں سے پھر
اندھیروں
میں ضیا بخشی
ہماری
حرمتوں کی بھی
حفاظت
کی ردا بخشی
وطن
ہم کو دلایا ہے
سنو
اے قوم کے بیٹو
مری
یے استدعا تم سے
مری
زرخیز مٹی کو
محبت
بے پناہ تم سے
جوبیتےچندلمحے
ہیں
فراموشی
کےدھارےمیں
انھیں
بہنے نہیں دینا
تمھاری
یہ وراثت ہے
اسے
مت چھوڑدینا تم
اٹھائے
گر عدو انگلی
تو
بازو توڑ دینا تم
پہاڑوں
کی طرح طوفاں
کےرخ
کو موڑ دینا تم
نہیں
ہے ذکر مٹی کا
کہیں
جلتے چراغوں میں
مگر
اب بھی دیے روشن
اسی
زرخیز مٹی کے
ہمیں
رستہ دکھاتے ہیں
وہی
ناکام ہیں جو بھی
چراغوں
کو بجھاتےہیں
پاکستان
زندہ باد 😍
صہاغشہہ
No comments:
Post a Comment