سنو! لوگوں سے وحشت ہو گئی ہے
مجھے بندوں سے وحشت ہو گئی ہے
اب کے حالات بھی نازک ہیں یوں کہ
کچھ عزیزوں سے وحشت ہو گئی ہے
نہیں بارش بھی اب محبوب لگتی
یوں بوندوں سے وحشت ہو گئی ہے
ہے قبرستان سے اب کس کو وحشت؟؟
اب تو زندوں سے وحشت ہو گئی ہے
جو ہیں , سب جان کر انجان بنتے
ایسے اندھوں سے وحشت ہو گئی ہے
ہم ہیں بدکار, بدتر ہیں مگر ہمیں
خاکی فرشتوں سے وحشت ہو گئی ہے
نہ دے اب آسرا کہ بات یہ ہے
سبھی کندھوں سے وحشت ہو گئی ہے
ہے عجب وقت , کہ دیوارِ گھر کو
اپنی اینٹوں سے وحشت ہو گئی ہے
عجمیوں کو یہ کہتے سنا تھا میں نے
ہمیں عربوں سے وحشت ہو گئی ہے
ہے وہ دور بخاری جہاں ساقی کو
مے کدوں سے وحشت ہو گئی ہے
Nice
ReplyDelete