"پھول"
اک پھول تھا پیارا پیارا سا
نازک سا ناتواں سا
مہکتا تھا مہکاتا تھا
دل کو میرے ہر چند ہی وہ بھاتا تھا
نہ جانے شجر کی کس ٹہنی سے آیا تھا
میں نے تو اُسے فرشِ گُل سے پایا تھا
اک لمہہ دوپل اُس نے ساتھ نبھایا تھا
پھر نہ جانے کس کے ہاتھوں کٹ کے خاک پہ آیا تھا
سُرخ سی رنگت تھی جس کی اُس گلاب پہ خاک کا سایہ تھا
پھر جب وہ میرے ہاتھوں سے ٹکرایا تھا
مجھے اُس کا تازہ سا وہ چہرہ یاد آیا تھا
چاہتی تھی اک بار دوبارہ مل جائے
کوئی پھول کی مانند سہارا مل جائے
مجھے تنہائی سے بڑا ہی خوف آتا تھا
وہ پھول میری تنہائیوں کو مٹاتا تھا
اک پھول تھا پیارا پیارا سا
اک پھول تھا پیارا پیارا سا۔۔!
---------------------------------
شاعرہ:فائقہ فرحت ریاض عنایت اللہ
اک پھول تھا پیارا پیارا سا
نازک سا ناتواں سا
مہکتا تھا مہکاتا تھا
دل کو میرے ہر چند ہی وہ بھاتا تھا
نہ جانے شجر کی کس ٹہنی سے آیا تھا
میں نے تو اُسے فرشِ گُل سے پایا تھا
اک لمہہ دوپل اُس نے ساتھ نبھایا تھا
پھر نہ جانے کس کے ہاتھوں کٹ کے خاک پہ آیا تھا
سُرخ سی رنگت تھی جس کی اُس گلاب پہ خاک کا سایہ تھا
پھر جب وہ میرے ہاتھوں سے ٹکرایا تھا
مجھے اُس کا تازہ سا وہ چہرہ یاد آیا تھا
چاہتی تھی اک بار دوبارہ مل جائے
کوئی پھول کی مانند سہارا مل جائے
مجھے تنہائی سے بڑا ہی خوف آتا تھا
وہ پھول میری تنہائیوں کو مٹاتا تھا
اک پھول تھا پیارا پیارا سا
اک پھول تھا پیارا پیارا سا۔۔!
---------------------------------
شاعرہ:فائقہ فرحت ریاض عنایت اللہ
No comments:
Post a Comment