غزل
ممکن
ہے میں تباہ ہو جاؤں
افوا ہ ہے وہ بدل
رہا ہے
جو میری زندگی میں اند ھیر ا کر دے
ایسی صبح کا سورج نکل رہا ہے
اسے جانا تھا، اسے جانا ہے ، اسے جانے دو
اے دل سنبھل ،توں کیوں مچل رہا ہے
جو اب انجان سا گزر جاتا
ہے
یہ شخص میرا کل رہا ہے
مجھے اب لہجے درد نہیں دیتے
کچھ ایسے راز زندگی کھل رہا ہے
جب بھی ملا ادھورا ہی ملا مجھ کو
وو اک خیال جو تخیل میں مکمّل رہا ہے
بہت آسانی سے چھوڑ دیا مجھ کو
کیا اس رنجش کا یہی حل رہا ہے
آمنہ عنایت Written by:
No comments:
Post a Comment