بہت
تکلیف ہوتی ہے
بھری محفل میں جب کوئی
ہمیں اگنور کرتا ہے
ہماری ذات سے نابلد
ہمیں فراموش کرتا ہے
نہیں ہوتا جب کوئی ہماری سننے والا
تبھی اک قلم ملتا ہے
جو ہمیں مسرور کرتا ہے
ہماری اندرونی کیفیت کو
جو
تحریر کرتا ہے
فقط کاغذ کا اک ٹکڑا
دلوں کے سارے موسموں کی
تصدیق کرتا ہے
لوگ بے ربط بھی بولیں
تو نہیں کوئی روکنے والا
ہم باربط بولیں تو
زباں پر قفل لگتے ہیں
دلوں پہ زخم لگتے ہیں
کسی سے کیونکر
توقع وابستہ کر لیں ہم
کہ کوئی ہم کو سوچے گا
کوئی ہم کو سمجھے گا
یہ دنیا تو محض
طنز
کے نشتر چلاتی ہے.
ازقلم:شاعرہ بنتِ فرحت ریاض عنایت
اللہ
No comments:
Post a Comment