روتی روتی آنکھوں میں کیوں اتنے سارے سپنے تھے
آس کا دامن کیوں چھُوٹا تھا
دل بھی اتنا کیوں ٹوٹا تھا
توڑ بھی دو اب آس کی مالا
آس بھری اِن آنکھوں میں
دیکھو کتنے سارے سپنے ہیں
کیوں چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہی
آنسو بہتے رہتے ہیں
رات اندھیری چھا گئی تھی
سارے جُگنو چُرا گئی تھی
کس سے آس لگاتے ہم۔۔۔؟
کس کے در پر جاتے ہم۔۔۔؟
کِسے بھید بتاتے ہم۔۔۔؟
کیسے درد چُھپاتے ہم۔۔۔؟
غم کی تنہا وادی میں کیوں
صرف میرے آنسو بہتے تھے
کیوں بہہ کے بے مول ہوتے تھے
روتی روتی آنکھوں میں کیوں اتنے سارے سپنے تھے۔
-----------------------------------------------------------
شاعرہ: بنت فرحت ریاض عنایت اللہ
آس کا دامن کیوں چھُوٹا تھا
دل بھی اتنا کیوں ٹوٹا تھا
توڑ بھی دو اب آس کی مالا
آس بھری اِن آنکھوں میں
دیکھو کتنے سارے سپنے ہیں
کیوں چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہی
آنسو بہتے رہتے ہیں
رات اندھیری چھا گئی تھی
سارے جُگنو چُرا گئی تھی
کس سے آس لگاتے ہم۔۔۔؟
کس کے در پر جاتے ہم۔۔۔؟
کِسے بھید بتاتے ہم۔۔۔؟
کیسے درد چُھپاتے ہم۔۔۔؟
غم کی تنہا وادی میں کیوں
صرف میرے آنسو بہتے تھے
کیوں بہہ کے بے مول ہوتے تھے
روتی روتی آنکھوں میں کیوں اتنے سارے سپنے تھے۔
-----------------------------------------------------------
شاعرہ: بنت فرحت ریاض عنایت اللہ
No comments:
Post a Comment