رفتہ رفتہ پگھل رہا ہے
کچھ تو ہے جو جل رہا ہے
جو اب بنجر معلوم ہوتا ہے
کھبی وہ میرا دل رہا ہے
پریشان کرتا ہے گزرا ہوا
ہوش اس کا نہیں
جو مل رہا ہے
توں حاصل ہے توں پاس میرے
پھر بھی لگتا ہے لکیروں سے جیسے نکل رہا ہے
سمندر کی مسافت سی زندگی میری
اور توں قطرہ قطرہ پھسل رہا ہے
آمنہ
عنایت Written by:
No comments:
Post a Comment