پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
ہمت کر کے پڑھ لکھ تُو
پھر دیکھ تیرا چھوٹا سا قلم
کتنا بڑا کرتا ہے وار
وہ میرے خون کا پیاسا تھا
وہ مجھے قتل کر گیا۔۔۔
اور پیاس کو اپنی بجھا گیا،
مگر میں تو علم کا پیاسا ہوں
اور اپنی پیاس بُجھاؤں گا
تُو نے گولیوں سے مجھے مارا ہے
مگر میں تو قلم چلاؤں گا
اور تیرا نشان مٹاؤں گا
پھر اپنا وطن بچاؤں گا
اور آخر جنت پاؤں گا
میں ننھا سا اک طالبعلم
بُلندیوں پر پہنچ جاؤں گا
اے دشمن! میری سُن ذرا۔۔۔!
توُ جتنا علم مٹائے گا
میں اُتنا اور بڑھاؤں گا
علم کی شمع کو کرکے روشن
ہر گھر میں پھیلاؤں گا
تُو نے جو بھی جہالت ہے پھیلائی
میں اُس کو ضرور مٹاؤں گا
اے دشمن! میری سُن ذرا۔۔۔!
تُو نے تو کچھ بھی نہ کیا
اور تیرا نام بدنام ہوا
مگر میں تو پڑھ لکھ کر
اپنے نام کی شمع جلاؤں گا
تیرے مُستقبل میں اور
میرے مستقبل میں تو
زمیں و آسماں بھی فرق کر گیا،
اب بول کہ تُو کیا کر سکتا ہے
اور دیکھ کہ میں کیا کر سکتا ہوں
میں وہ سب بھی کر سکتا ہوں
جس کا تجھ کو گمان نہ تھا
میں قوم کی خاطر لڑتا ہوں
مگر تُو کس کی خاطر لڑتا ہے
میں اپنے قلم کو موڑوں گا
اور تیری گردن توڑوں گا
میں تجھ کو اپنے پاک وطن کی
خاک ضرور چکھاؤں گا
اگر جو تجھ میں ہمت ہے تو
آ کر مجھ سے لڑ ذرا۔۔۔
تُو اپنی بندوق چلائے گا
مگر میں تجھ کو قلم سے ماروں گا
اب لکھ قلم کیا لکھتا ہے۔۔۔!
پھر دیکھ خُدا کیا کرتا ہے۔۔۔!
از قلم:شاعرہ بنتِ فرحت ریاض عنایت
اللہ.
No comments:
Post a Comment