دسمبر آنے والا ہے۔۔۔
میری جاں لوٹ آٶ نا!
تیری یادیں ستاتی ہیں۔۔۔
مجھے پہروں رُلاتی ہیں!
مجھے جینا نہیں آیا؟
تیرے جانے کے بعد جاناں!
مجھے جینا سکھاٶ نا؟
میری جاں لوٹ آٶ نا!
ابھی بھی وقت ہے باقی۔۔۔
ابھی فرصت کے لمحے ہیں!
مجھے تم بن نہیں جینا۔۔۔
مجھے تم پاس رکھ لو نا؟
دسمبر آنے والا ہے۔۔۔
ابھی تو زندگی کی ڈور باقی ہے؟
ابھی سانسوں کو ڈھلنے میں۔۔۔
بہت سا وقت باقی ہے؟
مجھے تم کھو نہ دو جاناں؟
دسمبر آنے والا ہے۔۔۔
تم بھی!اس دسمبر میں؟
میرے خوابوں کو دیکھو نا!
بہت اُلجھی ہوٸ ہوں میں؟
مجھے تم ہی سنبھالو نا!
دسمبر آنے والا ہے۔۔۔
میری جاں مان جاٶ نا؟
از اقصٰی مبین