میری
روحانی پرورش کرنے والے اساتذہ کے نام۔۔
مری
روح جو سنوار گئے۔۔
مقام
اونچا جو دلا گئے۔۔
مرے
والدین کے بعد مرے والدین بنے۔۔
مجھے
فرش سے عرش جو پہنچا گئے۔۔
کیا
بات کروں ان کے مرتبے کی۔۔
وہ
جو دنیا میں رہنا سکھا گئے۔۔
غلام
بنے داماد رسول بھی جن کے۔۔
وہ
بادشاہ نہیں ہںے پر بادشاہ بنا گئے۔۔
ستاروں
کو جنم دیتے ہیں خود ڈوب کر۔۔۔
لطف
علم سے زندگی میں وہ ملا گئے۔۔
نبی
پاکﷺ کا راستہ اختیار کرکہ۔۔
وہ
زیست کا حاصل ہمیں سمجھا گئے۔۔
شمعے
روشن وہ ایسے رھے۔۔
ہر
قوم کو پڑھا گئے۔۔
ہر
دور میں نہ مٹی۔۔
نہ
مٹنے والی کردار رہی۔۔
وہ
الفاظ کے نور سے زمانوں کو منور کر گئے۔۔
مری
روح کا زیور ھے کیا۔۔
یہ
چیز ہم پر آشکار کرکہ۔۔
منزل
سے ہم کو ہم کنار کر گئے۔۔
میں
حق ادا کرنا چاہںوں۔۔۔
تو
بھی نہ کر سکوں۔۔
وہ
درس فہم و فراست کا ایسے سکھا گئے۔۔
زوال
کا ان پر گزر نہ ہںو۔۔
فرحاں
وشاداں رہے وہ ہر لمحہ میں۔۔
انسانیت
کا مقصد جو بتا گئے۔۔
دعا
مالک کائنات سے ھے بندی ناچیز کی۔۔
شاد
رہںے آبادرھے استاد مرے۔۔
دل
کے قریب جو ھیں۔۔
صدا قائم رھے۔۔ دائم رھے۔۔
وہ
روشن کلیاں ہمیں جو بنا گئے۔۔
محـــاسن
عبـــداللــه