رنگ گلاب بھی اور خوشبوۓ
گلاب بھی انہیں چھونا نہیں چھوڑتا
تر ہو کر ہر خوبیوں سے وہ سب کو پاگل بنانا
نہیں چھوڑتا
بال سنوار کر, خوشبو لگا کر,
ہر ایک انداز تھوڑا بدل کر
محبوب میرا اپنے جمال کے ساتھ کبھی اترانا
نہیں چھوڑتا
سر محفل نہ ذکر کیجۓ
جو ذکر ہے ان کا رہنے دیجۓ
بس جان لیجۓ
کہ نام تک ان کا آگ لگانا نہیں چھوڑتا
دن تو دن ہیں نکل ہی جاتے ہیں کام کاج
میں
لیکن رات میں یاد کا مرحلہ بے چینی سے
گزرنا نہیں چھوڑتا
دوسروں کا جو فن ہے داد حاضر ہے ان کی
فقط اس لۓ
کہ جل جاؤ شہزادی کیوں وہ ستانا نہیں چھوڑتا
شہزادی حفصہ
No comments:
Post a Comment