یہی درس ملا ہے گزرے ہؤے واقعات میں
محبت دی نہیں جاتی ہر گز خیرات میں
وہ وعدہ وہ وفا وہ الفاظ وہ احساس
ابھی بھی کچھ بتانا رہ گیا اس آدھی ملاقات
میں
جذبات کا پرندہ اڑ گیا, سکون ہوا
لیکن دل پھر سے نکلا ہے تلاش جذبات میں
ایک بار تصور میں مل لیا جاۓ
کاش کہ ایسا ممکن ہو جاۓ
میرے مرکز حیات میں
چہرے سے نقاب ہٹے ہاتھ سے کتاب گرے
اکثر ہوتی ہے محبت ایسے ہی حالات میں
گزار دی ہیں ہزاروں راتیں کسی کے لئے
اب خداۓواحد
کو کریں گے یاد گہری رات میں
نہ مان اس پانی کو اپنا شہزادی
کہیں تیرے رنگ نہ اتر جائیں اس برسات میں
شہزادی حفصہ
No comments:
Post a Comment